۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا علی فرشتہ

حوزہ/ مظفر پور بہار میں تحریک تحفظ اوقاف کے سرگرم کارکن حجۃ الاسلام مولانا سید شبیب کاظم صاحب قبلہ اپنا یہی فرض منصبی ادا کرنے کی کوشس کر رہے تھے کہ ظالموں کو برداشت نہ ہو سکا اور ان پر طرح طرح کے الزامات لگا کے پولیس سے گرفتار کرایا گیا اور جیل میں قید کرایا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ظلم و نا انصافی اور بدعنوانی کے خلاف آواز احتجاج بلند کرنا شرافت انسانی کا تقاضا ہے۔ اس بات کا اظہار مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن تلنگانہ کے سرپرست اعلی مولانا علی حیدر فرشتہ صاحب نے بہار میں مولانا شبیب کاظم کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے "لا تظلمون ولا تظلمون"۔ ظلم و نانصافی اور بدعنوانی خواہ کسی بھی شکل وصورت میں ہو اس کے خلاف آواز احتجاج بلند کرنا شرافت انسانی کا تقاضا ہے،اور جمھوریت کے اس دور میں ہر شہری کا بنیادی حق بھی ہے۔ظلم و ناانصافی و بدعنوانی کھلم کھلا ہوتے ہوئے دیکھ کر کسی کا خاموش رہنا خود ان جرائم میں شریک و سہیم ہونے کی دلیل ہوتی ہے۔ایسے حالات میں اگر کوئی عالم دین بدعنوانی وغیرہ کے خلاف آواز بلند کرتا ہے تو یہ اس کی دوہری ذمہ داری بنتی ہے، ایک شہری عوام کی حیثیت سے دوسرے عالم دین و امام جماعت ہونے کے اعتبار سے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مظفر پور بہار میں تحریک تحفظ اوقاف کے سرگرم کارکن حجۃ الاسلام مولانا سید شبیب کاظم صاحب قبلہ اپنا یہی فرض منصبی ادا کرنے کی کوشس کر رہے تھے کہ ظالموں کو برداشت نہ ہو سکا اور ان پر طرح طرح کے الزامات لگا کے پولیس سے گرفتار کرایا گیا اور جیل میں قید کرایا گیا۔

مولانا علی حیدر فرشتہ نے کہا کہ ہم مجمع علماءو خطباء حیدرآباد (دکن) تلنگانہ اس واقعہ ناروا کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت بہار سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ جلد سے جلد شیعہ عالم دین مولانا شبیب کاظم صاحب کو باعزت رہا کیا جائے۔اور ان کے جائز مطالبات پر سنجیدگی سے غور خوض کیا جائے۔مشکل کی اس گھڑی میں ہم مولانا موصوف اور ان کی فیملی کے ساتھ خلوص و ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .